نئی دہلی، 11؍جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)کشمیر میں جاری تشدد کے درمیان وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے آج کانگریس صدر سونیا گاندھی اور ریاست کے سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ سے فون پربات کی اوروہاں کے حالات پرتبادلہ خیال کیا۔سونیاگاندھی اورنیشنل کانفرنس کے لیڈرعمرعبداللہ کے ساتھ ٹیلی فون پرہوئی بات چیت میں وزیرداخلہ نے ان کے ساتھ کشمیر وادی میں امن قائم کرنے اورحالات کو معمول پر لانے کی کوششوں کو لے کر بات چیت کی۔غورطلب ہے کہ کشمیر وادی میں جمعہ کو سخت گیر لیڈربرہان وانی کے مارے جانے کے بعد سے پرتشددمظاہرے ہو رہے ہیں۔سرکاری ذرائع نے یہ معلومات دی ہے۔جموں کشمیرمیں2009اور 2015کے درمیان بالترتیب حکمراں رہی کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں کے ساتھ وزیر داخلہ کی بات چیت کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ یہ مرکزی حکومت کا اپوزیشن کو اعتماد میں لینے والا قدم ہے۔سونیاگاندھی نے آج ایک بیان میں کہا کہ قومی سلامتی سے جڑے معاملات میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔حالانکہ انہوں نے تشدد میں لوگوں کی ہلاکتوں پر بھی افسوس کا اظہار کیا ۔عمر نے کل کہا تھا کہ ان کی پارٹی کشمیر میں امن برقرار رکھنے میں تعاون کرنے کو تیار ہے لیکن وزیر اعلی محبوبہ مفتی کو اس کی کمان سنبھالنی چاہیے ۔راج ناتھ سنگھ کشمیر کے حالات کو لے کر دیگر اپوزیشن لیڈروں سے بھی بات چیت کر رہے ہیں۔ذرائع نے یہ معلومات دی ہے ۔وزیر داخلہ کم از کم دو باروزیر اعلی محبوبہ مفتی سے بات کر چکے ہیں اور انہیں پرتشدد مظاہروں سے نمٹنے کے لیے سبھی طرح کی مرکزی امداد کی یقین دہانی کراچکے ہیں۔ان پرتشدد مظاہروں میں ابھی تک 23لوگوں کی جانیں جاچکی ہیں ۔دریں اثنا، وزیر داخلہ نے دوسری بار کشمیر کے حالات کا جائزہ لیا اور حکام کو ریاست میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے ضروری کارروائی کرنے کی ہدایت دی ۔وانی کی موت کے بعد وادی میں کرفیو جیسے حالات اور علیحدگی پسندوں کی طرف سے حمایت یافتہ ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی گزشتہ تین دنوں سے متاثر ہے۔ہفتے کے روز سے وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ خدمات بند ہیں۔انتظامیہ نے مظاہرین کو قابو میں کرنے کے لیے شہر اور وادی کے دیگر حساس علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی موجودگی کو مضبوط کیا ہے۔حکام نے بتایا کہ املاک یا جان ومال کے مزید نقصان کو روکنے کے لیے کرفیو پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے۔